شہر وفا میں حشر کا سامان دیکھنا
اور یوں کِتابِ عشق کا عُنوان دیکھنا
گر خاک نشیں صاحبِ سالار ہو گئے
اُٹھے گا اُسی خاک سے طُوفان دیکھنا
جس آگ کے حِصار میں محکومِ وقت ہیں
پِگھلے گا اُسی آگ سے زِندان دیکھنا
جس عہد کے جواں کو ہے مقتل کا سامنا
لازم ہے اس عہد کا سُلطان دیکھنا
جلتا رہے چراغ جو مُضطر سحر تلک
پھر صُبحِ نو کا از سرِ امکان دیکھنا
جب بُھوک کے شعلے سعید بکھریں گے چار سُو
ایسے میں زاہدوں کا ایمان دیکھنا
سعید ہاشمی
No comments:
Post a Comment