کئی خیال، بہت وسوسے ستاتے ہیں
نہ آئے کال جب ان کی ، تو ہم ملاتے ہیں
کوئی بھی مونس و دمسازہے کہاں میرا؟
یہ لوگ وہ ہیں جو ملنے کو روز آتے ہیں
تو کیا ہُوا جو میرے لب پہ ایک نام آیا
جو ہم کو مِل نہیں پاتے، وہ یاد آتے ہیں
اُلجھتی رہتی ہیں پلکیں ہماری، خوابوں سے
نہ آئے نیند تو تارے ہنسی اُڑاتے ہیں
وہ ہم کو یاد بھی آتا ہے کم ہی کم سدرہ
ہم اُس کی یاد میں آنسو بھی کم بہاتے ہیں
سدرہ ایاز
No comments:
Post a Comment