ہم ایسے نقیبوں کی حمایت نہیں کرتے
حق بات جو کہنے کی جسارت نہیں کرتے
تنہائی شب میں بھی جو ہیں محوِ ریاضت
وہ لو گ دکھاوے کی عبادت نہیں کرتے
محفوظ کیا رہ پائے گا محلوں کا تقدّس
جو اپنے اساسوں کی حفاظت نہیں کرتے
راضی بہ رضا رہنا ہی شیوہ ہے ہمارا
’’ہم اپنے مقدّر کی شکایت نہیں کرتے ‘‘
جو ڈرتے ہیں دنیا کے مصائب سے الم سے
قیصر! وہی نادان محبت نہیں کرتے
عبدالصمد قیصر
No comments:
Post a Comment