ہم راہ میں کھڑ ے تھے پتھر کے دیس میں
شیشے کے بُت پڑے تھے پتھر کے دیس میں
چل چل کے ساتھ اپنے راہیں بھی رو پڑیں
ہم در بدر پھرے تھے پتھر کے دیس میں
پنچھی کے کتر دئیے دُنیا نے؛ "اُڑ" کہا
بے پر پرندے اُڑے تھے پتھر کے دیس میں
لگتی کنارے کیسے سسی بھی بھولے لوگو
کچے سبھی گھڑے تھے پتھر کے دیس میں
گُھٹ گُھٹ کے جی رہے ہیں تیری یاد میں صدف
لمحے بہت کڑے تھے پتھر کے دیس میں
صدف غوری
No comments:
Post a Comment