زعفرانی غزل
پن کھلا، ٹائی کھُلی، بکلس کھُلے، کالر کھُلا
کھُلتے کھُلتے ڈیڑھ گھنٹے میں کہیں افسر کھُلا
آٹھ دس کی آنکھ پھوٹی، آٹھ دس کا سر کھُلا
تو خطیب شہر کی تقریر کا جوہر کھُلا
سچ ہے مغرب اور مشرق ایک ہو سکتے نہیں
اس طرف بیوی کھُلی ہے اس طرف شوہر کھُلا
تیرگی قسمت میں آتی ہے تو جاتی ہی نہیں
میرے گھر کے بالمقابل کوئلہ سنٹر کھُلا
کوئی ٹوکے روکے اُن کو یہ بھلا کس کی مجال
مولوی گل شیر ہے قصبے میں شیر نر کھُلا
اُن کا دروازہ تھا مُجھ سے بھی سوا مشتاق دید
میں نے باہر کھولنا چاہا تو وہ اندر کھُلا
آدمی احساس منصب کے مطابق قید ہے
دیکھ لو ڈپٹی کمشنر بند ہے ریڈر کھُلا
سید ضمیر جعفری
No comments:
Post a Comment