یہ وہ جہاں نہیں جہاں آزار ہی نہ ہو
گلزار کون ہے وہ جہاں خار ہی نہ ہو
اچھا ہے ان سے کوئی سروکار ہی نہ ہو
جن دوستوں میں جوہر ایثار ہی نہ ہو
اس بزم شب کے حشر پہ روتا ہے وقت بھی
جو انقلاب دہر سے بیدار ہی نہ ہو
محرومیوں سے رنگ رخ زیست زرد ہے
انساں وہ کام کا ہے جو بیزار ہی نہ ہو
میری سمجھ میں آئے گا تب ارتقائے زیست
بزمِ جہاں میں جب کوئی نادار ہی نہ ہو
سلطان الحق شہیدی
No comments:
Post a Comment