Sunday 10 March 2024

یہ وہ جہاں نہیں جہاں آزار ہی نہ ہو

 یہ وہ جہاں نہیں جہاں آزار ہی نہ ہو

گلزار کون ہے وہ جہاں خار ہی نہ ہو

اچھا ہے ان سے کوئی سروکار ہی نہ ہو

جن دوستوں میں جوہر ایثار ہی نہ ہو

اس بزم شب کے حشر پہ روتا ہے وقت بھی

جو انقلاب دہر سے بیدار ہی نہ ہو

محرومیوں سے رنگ رخ زیست زرد ہے

انساں وہ کام کا ہے جو بیزار ہی نہ ہو

میری سمجھ میں آئے گا تب ارتقائے زیست

بزمِ جہاں میں جب کوئی نادار ہی نہ ہو


سلطان الحق شہیدی

No comments:

Post a Comment