Sunday, 10 March 2024

ہم ہیں اور ضبط فغاں ہے آج کل

 ہم ہیں اور ضبط فغاں ہے آج کل

صبر کا پھر امتحاں ہے آج کل

ہم سے روٹھا ہے تو پھر کس سے ہے خوش

کس پہ آخر مہرباں ہے آج کل

دل بھی پژمردہ ہے آنکھیں مضمحل

یاد بس تیری جواں ہے آج کل

ایک وعدہ پر مٹا دی زندگی

ہم سا دیوانہ کہاں ہے آج کل

گھر گئے ہم وقت کے طوفان میں

اے غم جاناں کہاں ہے آج کل

ملتفت گلچیں ہیں نہ صیاد خوش

برق بھی نا مہرباں ہے آج کل

ایک تو مشکل وفا کے مرحلے

اور پھر دشمن جہاں ہے آج کل

دل شکستہ ایک افشاں ہی نہیں

کون ہے جو نغمہ خواں ہے آج کل


ارجمند بانو افشاں

No comments:

Post a Comment