یہ سارے غم بکھر جائیں اگر تم لوٹ آؤ تو
کہ پھر سے ہم سنور جائیں اگر تم لوٹ آؤ تو
یہ بے کیفی، اداسی، بے سکونی اور بے چینی
یہ سب موسم گزر جائیں اگر تم لوٹ آؤ تو
جلن محسوس ہوتی ہے ابھی تک جن میں رہ رہ کر
وہ سارے زخم بھر جائیں اگر تم لوٹ آؤ تو
تمہارے ہجر میں جو لوگ اک مدت سے زندہ ہیں
خوشی سے ہی نہ مر جائیں اگر تم لوٹ آؤ تو
تمہارا راستہ جو دیکھتے ہیں جانیے کب سے
وہ اپنے اپنے گھر جائیں اگر تم لوٹ آؤ تو
اطہر علی نایاب
No comments:
Post a Comment