پناہ مانگنے خانہ خراب آئے گا
میری زمین پر وہ آفتاب آئے گا
نوشتہ میرے مقدر کا ڈھونڈتے پھرتے
کہیں نہ جائے گا ، میری جناب آئے گا
مجھے سنبھال کے رکھنا کہ قیمتی شئے ہوں
میں ٹُوٹ جاؤں تو اک انقلاب آئے گا
یہ عین حق ہے کہ اک روز وہ مِرے حق میں
جو میرا دوست ہے بن کر عذاب آئے گا
ابھی تو رات ہے چھیڑو نہ پُھول بننے دو
کلی پہ دن چڑھے کافی شباب آئے گا
انہیں منانے کی کوشش نہ کیجیے احسن
وہ منہ پُھلائے ہیں اُلٹا جواب آئے گا
مشتاق احسن
No comments:
Post a Comment