Saturday, 9 March 2024

پناہ مانگنے خانہ خراب آئے گا

 پناہ مانگنے خانہ خراب آئے گا

میری زمین پر وہ آفتاب آئے گا

نوشتہ میرے مقدر کا ڈھونڈتے پھرتے

کہیں نہ جائے گا ، میری جناب آئے گا

مجھے سنبھال کے رکھنا کہ قیمتی شئے ہوں

میں ٹُوٹ جاؤں تو اک انقلاب آئے گا

یہ عین حق ہے کہ اک روز وہ مِرے حق میں

جو میرا دوست ہے بن کر عذاب آئے گا

ابھی تو رات ہے چھیڑو نہ پُھول بننے دو

کلی پہ دن چڑھے کافی شباب آئے گا

انہیں منانے کی کوشش نہ کیجیے احسن

وہ منہ پُھلائے ہیں اُلٹا جواب آئے گا


مشتاق احسن

No comments:

Post a Comment