Monday, 11 March 2024

ثواب کا یہ قرینہ بھی آزمایا جائے

 ثواب کا یہ قرینہ بھی آزمایا جائے

کسی کے دل میں کوئی راستہ بنایا جائے

نظر میں رہنے کا سادہ سا یہ طریقہ ہے

کسی بہانے وہاں روز آیا جایا جائے

ہمارے عیب کا اظہار اس طرح سے ہو

ہمیں بتا کے کسی کو نہیں بتایا جائے

ستا رہی ہو اگر دل کو شامِ تنہائی

تو اس کی یاد کے پہلو میں بیٹھ جایا جائے

ہو دشمنی کا تعلق کہ دوستی کا ہو

جو استوار کیا ہے تو پھر نبھایا جائے

غیاب میں نہ کریں دل سے وہ ابھی بے دخل

صفائی پیش کریں گے ہمیں بُلایا جائے

یہ جشن فتح مقابل کے دم قدم سے ہے

جو ہار جائے اسے بھی گلے لگایا جائے


سلمان صدیقی

No comments:

Post a Comment