Monday 11 March 2024

دوست سب ہو گئے اوجھل وہ پرانے اپنے

 دوست سب ہو گئے اوجھل وہ پرانے اپنے

جن کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے اپنے

ہم محبت کے علمدار، وفا کے خوگر

اب بھی گاتے ہیں وہی گیت پرانے اپنے

ہو گئے خود وہ زمانے میں فسانوں کی طرح

جو سناتے تھے ہمیں روز فسانے اپنے

جن کو ہم رکھتے تھے بچپن میں لگا کر دل سے

کس قدر قیمتی لگتے تھے وہ آنے اپنے

ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا

لوگ گاتے ہی رہیں گے یہ ترانے اپنے

اب بھی نظروں میں وہی گھوم رہے ہیں میرے

ساتھ گزرے تھے جو لمحات سہانے اپنے

وقت آ جائے تو جانا ہی پڑے گا شائق

چل نا پائیں گے کسی طور بہانے اپنے


سید شائق شہاب

No comments:

Post a Comment