دوست سب ہو گئے اوجھل وہ پرانے اپنے
جن کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے اپنے
ہم محبت کے علمدار، وفا کے خوگر
اب بھی گاتے ہیں وہی گیت پرانے اپنے
ہو گئے خود وہ زمانے میں فسانوں کی طرح
جو سناتے تھے ہمیں روز فسانے اپنے
جن کو ہم رکھتے تھے بچپن میں لگا کر دل سے
کس قدر قیمتی لگتے تھے وہ آنے اپنے
ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا
لوگ گاتے ہی رہیں گے یہ ترانے اپنے
اب بھی نظروں میں وہی گھوم رہے ہیں میرے
ساتھ گزرے تھے جو لمحات سہانے اپنے
وقت آ جائے تو جانا ہی پڑے گا شائق
چل نا پائیں گے کسی طور بہانے اپنے
سید شائق شہاب
No comments:
Post a Comment