Wednesday 6 March 2024

کیا رہا اے زندگی شام و سحر کوئی نہیں

 کیا رہا اے زندگی شام و سحر کوئی نہیں

منزلوں کی داد کیا دیں ہم سفر کوئی نہیں

بے ثباتی آ گئی دیوار دل کو پھاند کر

مرنے والے مر گئے ہیں نوحہ گر کوئی نہیں

کشتیوں کو چھوڑ کر ہم نے لیا اگلا قدم

کاروان میر کی لیکن خبر کوئی نہیں

روز روتے کاٹتی ہیں شب ڈھلے تنہائیاں

چار سو رشتے بھرے ہیں چارہ گر کوئی نہیں

خاک ڈالی، خاک اوڑھی، خاک پر لیٹا رہا

وہ بڑے بے درد ہیں ان پر اثر کوئی نہیں

روشنی کے گنبدوں کو دے سلامی ماہتاب

جن میں عشقِ مصطفیٰؐ ہو اس کو ڈر کوئی نہیں


ماہتاب دستی

No comments:

Post a Comment