Monday 4 March 2024

عام تو نہیں ہوتا مرحلہ محبت کا

 زعفرانی کلام


عام تو نہیں ہوتا مرحلہ محبت کا

کر لیا یے کیسے پھر فیصلہ محبت کا

ہر طرف بپا ہے آج شور اس کے آنے کا

ہھر سے جُڑنے والا یے سلسلہ محبت کا

اک بہو کے آنے سے انقلاب آیا ہے

بٹ گیا ہے بیٹے کا دائرہ محبت کا

ہمسفر جو اچھا ہو زندگی کی راہوں میں

ساتھ ساتھ رہتا ہے راستہ محبت کا

زخم بھر ہی جاتے ہیں گردشِ زمانہ کے

ہاں مگر نہیں بھرتا آبلہ محبت کا

دل لگی کی راہوں میں جان دینا پڑتی ہے

اب کسی کو نہ دینا مشورہ محبت کا

ایک ہی جگہ پر کیوں ٹھہرتا نہیں بینا

دل کو اچھا لگتا ہے مشغلہ محبت کا


روبینہ شاہین بینا

No comments:

Post a Comment