Wednesday 6 March 2024

من کی آنکھیں ابھی ترستی ہے

 یوں نہ جاؤ


یوں نہ جاؤ سجل گھٹ کی طرح

من کی آنکھیں ابھی ترستی ہے

کھڑکیاں، تیرے گھر کی دیواریں

ساتھ میرے کھڑی سِسکتی ہے

دیکھ کے لپٹ کے قدموں سے

لان کی پتیاں لرزتی ہیں

یوں نہ جاؤ سجل گھٹ کی طرح

من کی آنکھیں ابھی ترستی ہے


کنول پرشاد کنول

No comments:

Post a Comment