Friday 8 March 2024

رنگ بیاں بدل گیا طرز فغاں کو کیا ہوا

 رنگِ بیاں بدل گیا، طرزِ فغاں کو کیا ہُوا

رونقِ بزم ہے وہی میرے جہاں کو کیا ہوا

ابرِ بہار چل دیا، اب نہ کوئی کھنک نہ شور

رِند کہاں چلے گئے، پیرِ مغاں کو کیا ہوا

وہ جو تمہاری بزم سے اُٹھ گئے ان کا ذکر کیا

وہ جو وہیں کے ہو رہے اُن کے نشاں کو کیا ہوا

اور بھی تھے فسانہ ساز، اور بھی تھے سخن طراز

ہم تو خموش ہو گئے، ان کی زباں کو کیا ہوا؟

ہم تو یونہی کبھی کبھی کہتے ہیں چھیڑ سے غزل

پیشہ وروں پہ کیا بنی، اہل زباں کو کیا ہوا


الطاف گوہر

راجہ الطاف حسین جنجوعہ

No comments:

Post a Comment