Friday 8 March 2024

فرشتوں جیسے دنیا میں بشر جلدی نہیں آتے

 فرشتوں جیسے دنیا میں بشر جلدی نہیں آتے

کہ سچائی کے حامی بھی نظر جلدی نہیں آتے

تلاش رزق میں کچھ اس قدر مصروف رہتا ہوں

مری بچی یہ کہتی ہے کہ گھر جلدی نہیں آتے

نہ غم کا غم ہے مجھ کو اب نہ خوشیوں کی خوشی مجھ کو

اب آنکھوں میں بھی اشکوں کے گہر جلدی نہیں آتے

ہمیشہ دھند سی کیوں چھائی رہتی ہے فضاؤں میں

فلک پر اب ستارے بھی نظر جلدی نہیں آتے

ہمارے رہنما اکثر کریں دعویٰ خدائی کا

سیاست کے شجر پر اب ثمر جلدی نہیں آتے

بہ مشکل سانس لیتے ہیں مکاں اونچے بنے اتنے

کہ جھونکے بھی ہواؤں کے ادھر جلدی نہیں آتے


حبیب سیفی

No comments:

Post a Comment