رات کٹ جائے گى سرکار یقیں ہے ہم کو
پهر سحر ہو گى نمودار، یقیں ہے ہم کو
دل میں نفرت کى جو دیوار اُٹھائی اُس نے
ہم گِرا دیں گے وہ دیوار، یقیں ہے ہم کو
رنج مِٹ جائیں گے خوشیوں کا سماں لوٹے گا
پهر زمیں ہو گى یہ گُلزار، یقیں ہے ہم کو
پُهول کِهل جائیں گے گُلشن مىں بہار آئے گى
پىار کا کیجیۓ اقرار، یقیں ہے ہم کو
مُدتوں دیکها نہیں تِرا رُوئے روشن
ہو گا اِک دن تِرا دیدار، یقیں ہے ہم کو
انقلاب آئے گا مظلوم کى آہوں سے ضرور
ظّلم کى ٹُوٹے گى تلوار، یقیں ہے ہم کو
ہم کو ناکام نہ کر پائے گا کوئى بھى سحر
رب ہمارا ہے مدد گار، یقیں ہے ہم کو
بشریٰ سحر
No comments:
Post a Comment