Sunday 9 June 2024

خیال شہر مدینہ سے جوڑتا ہوا میں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


خیال شہرِ مدینہ سے جوڑتا ہوا میں

کہانی راہِ تقدس پہ موڑتا ہوا میں

ملا ہوں اُس کے سخن کی نئی فصیلوں پر

خود اپنے آپ کو پہروں جھنجھوڑتا ہوا میں

اٹھا تو یا شہِ تسنیم المدد کہہ کر

چلا تو پاؤں کے چھالوں کو پھوڑتا ہوا میں

بہ اذنِ باغِ فدک شام ڈھلنے سے پہلے

رطب ارم کے درختوں سے توڑتا ہوا میں

درِ رسولﷺ پر آیا ہوں چند اشکوں سے

تمام لعل و جواہر کو چھوڑتا ہوا میں

گزر رہا ہوں میں سیّارگانِ عالم سے

غبارِ تربتِ سرکارﷺ اوڑھتا ہوا میں

کہیں تو نعت کے مصرعوں میں دیکھا جائے گا

لہو نحیف جگر سے نچوڑتا ہوا میں


کمیل رضوی

No comments:

Post a Comment