Saturday 1 June 2024

ٹوٹتے ارادوں کی اس عجیب دنیا میں

 بے صدا کی چوکھٹ پر


ٹوٹتے ارادوں کی اس عجیب دنیا میں

آنکھ کے جھپکتے ہی سب بکھرنے لگتا ہے

خواب جھڑنے لگتا ہے

رتجگوں کے نرغے میں

خواہشوں کا پنچھی جب بے تکان اُڑتا ہے

تیز رو ہواؤں میں گُھٹ کے مرنے لگتا ہے

بیضوی مداروں میں ڈولتا ہوا سورج

راستہ بدلتے ہی کف اُگلنے لگتا ہے

رنگ کی فصیلوں کے ہر طرف اندھیرا ہے

مکڑیوں نے چپکے سے جگنوؤں کو گھیرا ہے

“بے صدا” کی چوکھٹ پر جاگتا ہوا لمحہ

آدھی رات تیرا ہے، آدھی رات میرا ہے


راشد نواز

No comments:

Post a Comment