بے صدا کی چوکھٹ پر
ٹوٹتے ارادوں کی اس عجیب دنیا میں
آنکھ کے جھپکتے ہی سب بکھرنے لگتا ہے
خواب جھڑنے لگتا ہے
رتجگوں کے نرغے میں
خواہشوں کا پنچھی جب بے تکان اُڑتا ہے
تیز رو ہواؤں میں گُھٹ کے مرنے لگتا ہے
بیضوی مداروں میں ڈولتا ہوا سورج
راستہ بدلتے ہی کف اُگلنے لگتا ہے
رنگ کی فصیلوں کے ہر طرف اندھیرا ہے
مکڑیوں نے چپکے سے جگنوؤں کو گھیرا ہے
“بے صدا” کی چوکھٹ پر جاگتا ہوا لمحہ
آدھی رات تیرا ہے، آدھی رات میرا ہے
راشد نواز
No comments:
Post a Comment