Saturday 1 June 2024

اب تو خوابوں کے ہی سہارے ہیں

 اب تو خوابوں کے ہی سہارے ہیں

یہ ہی لے دے کے اب ہمارے ہیں

اپنا سایہ تلک نہ تھا اپنا

ہم نے ایسے بھی دن گزارے ہیں

خود کو خوابوں کے مول بیچا ہے

قرض یادوں کے تب اتارے ہیں

اپنا کہنے کو یوں تو دنیا ہے

ہم ازل سے ہی بے سہارے ہیں

درد کی چھاؤں میں چلو واحد

تپتے موسم کے یہ اشارے ہیں


چندر واحد

No comments:

Post a Comment