اب تو خوابوں کے ہی سہارے ہیں
یہ ہی لے دے کے اب ہمارے ہیں
اپنا سایہ تلک نہ تھا اپنا
ہم نے ایسے بھی دن گزارے ہیں
خود کو خوابوں کے مول بیچا ہے
قرض یادوں کے تب اتارے ہیں
اپنا کہنے کو یوں تو دنیا ہے
ہم ازل سے ہی بے سہارے ہیں
درد کی چھاؤں میں چلو واحد
تپتے موسم کے یہ اشارے ہیں
چندر واحد
No comments:
Post a Comment