Saturday 1 June 2024

ناک والوں کو گھورتا کیا ہے

 طنزیہ و مزاحیہ کلام


ناک والوں کو گھورتا کیا ہے

ابے نکٹے تجھے ہُوا کیا ہے

وہ جو کرتے ہیں گُڑ سے بھی پرہیز

پُوچھیے ان سے گُلگلا کیا ہے

آؤں گا میں ضرور دعوت میں

پہلے فرمائیے؛ پکا کیا ہے

ڈاکٹر ہیں ویٹرنری کے مگر

خود نہیں جانتے گدھا کیا ہے

ہاتھ پر ہے یوں تو گھڑی سیکو

پر نہیں جانتے "بجا" کیا ہے

بانگ دینے لگی تِری مرغی

دیکھ مرغے اسے ہُوا کیا ہے


پاگل عادل آبادی

No comments:

Post a Comment