زلفیں کھلیں تو شام کی تاثیر بن گئی
اور آنکھ مےکدے کی ہی تصویر بن گئی
بزم سخن میں شوخ ادا جلوہ گر ہوئی
کتنے لکھاریوں کی وہ تحریر بن گئی
تیرے تنازعہ پہ کئی لوگ لڑ پڑے
اے جان جاں! تو وادئ کشمیر بن گئی
پھر اک امیر زادہ اسے ساتھ لے گیا
اور میری مفلسی میری تقدیر بن گئی
دانیال شبیر
No comments:
Post a Comment