Saturday 8 June 2024

زلفیں کھلیں تو شام کی تاثیر بن گئی

 زلفیں کھلیں تو شام کی تاثیر بن گئی 

اور آنکھ مےکدے کی ہی تصویر بن گئی

بزم سخن میں شوخ ادا جلوہ گر ہوئی

کتنے لکھاریوں کی وہ تحریر بن گئی

تیرے تنازعہ پہ کئی لوگ لڑ پڑے

اے جان جاں! تو وادئ کشمیر بن گئی

پھر اک امیر زادہ اسے ساتھ لے گیا

اور میری مفلسی میری تقدیر بن گئی


دانیال شبیر

No comments:

Post a Comment