Saturday 8 June 2024

نہ لرزے مکین و مکاں اس طرح سے

 نہ لرزے مکین و مکاں اس طرح سے

نہ رُوٹھا کبھی آسماں اس طرح سے

نہ اُجڑا کبھی منظرِ خاک ایسا

نہ بکھری کبھی کہکشاں اس طرح سے

نہ تھا شہرِ دانائی ویراں کبھی یوں

نہ تھی بند دل کی دُکاں اس طرح سے

سمجھ کر بھی پوری سمجھ میں نہ آئے

سُنائی گئی داستاں اس طرح سے

ہُوا جتنے صبر و تحمل سے عابد

نہ ہو گا کوئی رائیگاں اس طرح سے


شوکت عابد

No comments:

Post a Comment