Saturday 8 June 2024

جب کوئی زخم مرے دل پہ نیا لگتا ہے

 جب کوئی زخم مِرے دل پہ نیا لگتا ہے

تب مجھے حوصلہ جینے کا ہرا لگتا ہے

عشق کے دن تھے کہ نفرت بھی بھلی لگتی تھی

اب کوئی پیار سے دیکھے تو بُرا لگتا ہے

جانے کیوں اب میں کتابیں بھی اگر پڑھتا ہوں

ان میں بھی تیرے ہی ہاتھوں کا لکھا لگتا ہے

نہ ملا جس کو ہر اک گام پہ ڈھونڈ آیا میں

وہ تو مجھ کو مِرے اندر ہی چُھپا لگتا ہے

میں تو اس شہر میں جیتا ہوں کہ ارشاد جہاں

خیریت پُوچھنے والا بھی ڈرا لگتا ہے


ارشاد انجم

No comments:

Post a Comment