Sunday 9 June 2024

دور کیا شمع کبھی رہتی ہے پروانے سے

 دور کیا شمع کبھی رہتی ہے پروانے سے

آپ کیوں روٹھ گئے اپنے ہی دیوانے سے

جس طرح مے چھلک اٹھے کبھی پیمانے سے

آپ یوں دور ہوئے اپنے ہی مستانے سے

پیار کی آگ میں جلنے کا مزا ہے کیسا

کیا بتائے گا کوئی پوچھیے پروانے سے

مے کدے کی اس اداسی سے پتہ لگتا ہے

تشنہ لب اٹھ گیا شاید کوئی مے خانے سے

رات باقی ہے ابھی جانے کی جلدی کیا ہے 

سب چلا جائے گا اک تیرے چلے جانے سے

لگ گئی کس کی نظر دور ترقی پہ خدا

آج اپنے ہی نظر آتے ہیں بے گانے سے


نظر کانپوری

No comments:

Post a Comment