Sunday 9 June 2024

تری نظر میں ترے ما سوا نہیں ہو گا

 تِری نظر میں تِرے ماسوا نہیں ہو گا

تِرے وجود کا جس دن تجھے یقیں ہو گا

جو گھر سے نکلا تو ہر اک کو منتظر پایا

خیال تھا کہ کوئی جانتا نہیں ہو گا

فریب دیتی ہیں ویرانیاں صدا تو لگا

مکان ہے تو یقیناً کوئی مکیں ہو گا

خبر نہ تھی کہ ہزار آنکھیں ہیں اندھیرے کی

اسے خیال تھا چرچا کہیں نہیں ہو گا

ہرے درختوں کے سائے سے اب لرزتا ہے

وہ خشک پتوں میں بیٹھا ہوا کہیں ہو گا

وہ چھپ گیا ہو کسی خوف سے کہیں ورنہ

ابھی دکھائی دیا تھا یہیں کہیں ہو گا

وقار اور کہیں تو نظر نہیں آتا

اگر وہ گھر میں نہیں ہے تو پھر وہیں ہو گا


وقار واثقی

No comments:

Post a Comment