Tuesday 4 June 2024

عمر رفتہ کٹی ہے سزا دیکھ کر

 عمرِ رفتہ کٹی ہے سزا دیکھ کر 

جی لگے اب نہ تم کو خفا دیکھ کر

چشم ساغر اٹھاتے جو ہو تم مگر

جل نہ جاؤ کہیں تم ذرا دیکھ کر 

احتراماً ہی چُپ ہوں تِرے واسطے

کون رہتا ہے ورنہ خطا دیکھ کر 

بددُعا دی ہے تُو نے مگر یاد رکھ 

فیصلہ بھی کرے گا خُدا دیکھ کر 

دل لیے میں کھڑا تھا تِرے واسطے

تُو جو اُس کا ہُوا تو کیا دیکھ کر 

قافلہ ڈُوبنا تھا یہ کس کو پتہ

میں تو پیچھے چلا رہنما دیکھ کر 

آج مے خانے میں اک تماشا ہُوا 

کھو گیا وہ سبھی پارسا دیکھ کر 

یار میرا کسی اور کا ہو گیا 

اور میں سوچتا رہ گیا دیکھ کر


دانیال شبیر

No comments:

Post a Comment