Monday 10 June 2024

سر بہ نیزہ پکارتا ہے عشق

 سر بہ نیزہ پکارتا ہے عشق

میرے اندر وہ کربلا ہے عشق

کیسی وحشت ہے، بے قراری ہے

کس قیامت سے ہو گیا ہے عشق

ختم ہو گا نہ ختم کرنے سے

وہ جبلت ہے، خلقیہ ہے عشق

شوق ہے، آرزو ہے، طوفاں ہے

یعنی سرتاپا جامعہ ہے عشق

کتنا مرمر کے جی رہا ہوں میں

کتنا جاں کاہ سانحہ ہے عشق

کوہِ آتش فشاں ہوں میں خالد

مجھ میں اب اس طرح بپا ہے عشق


خالد مبشر

No comments:

Post a Comment