Monday 10 June 2024

تمہارے درد کی نعمت تو پھر اضافی ہے

 مرے مزاج کی تلخی ہی مجھ پہ کافی ہے 

تمہارے درد کی نعمت تو پھر اضافی ہے

خدا خدا ہے مسلط نہ کر کسی پہ خدا 

وہ بات رہنے دے جو بات اختلافی ہے 

میں روشنی کے تعاقب میں ہوں اندھیرے میں

دیا جلا کے بجھانا بھی تو معافی ہے 

وہاں پہ نیند کی کھڑکی کھلی نہیں ہو گی 

یہاں پہ خواب کا ہونا بھی انحرافی ہے 

میں ایک سجدہ مصلّے پہ چھوڑ آئی ہوں

مِرے گناہوں کی یہ آخری تلافی ہے

تو اپنے غم میں کوئی کھوٹ کر کے آیا ہے

جو وزن ہے میرے اشکوں کا وہ  اضافی ہے 

میں خوش گمان ہوں مہوش اسے بھروسہ ہے 

یہ بدگمانی مِری ذات کی منافی ہے


مہوش احسن لاشاری

No comments:

Post a Comment