وہ ایک موڑ جہاں مجھ سے وہ جُدا ہوا ہے
مِرا وجود وہیں پر ابھی پڑا ہوا ہے
یہ مِری آنکھ میں موتی سا جو جڑا ہوا ہے
ثمر ہے پیار کا، یا آبلہ پڑا ہوا ہے
زمین پیروں کے نیچے سے کھینچے والو
یہ آسمان مِرے آسرے کھڑا ہوا ہے
میں اس سے بچھڑوں تو ممکن ہے موت آ جائے
یہ ہجر مِرے ساتھ کھیل کر بڑا ہوا ہے
وہ ایک بُوڑھا سا دالان میں بیٹھا ہوا ہے
وہ ایک پیڑ ہے جس سے ثمر جھڑا ہوا ہے
فدا بخاری
No comments:
Post a Comment