Tuesday 11 June 2024

اے منکر حیدر ترے بارے میں نہیں ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اے منکرِ حیدرؑ تِرے بارے میں نہیں ہے

والعصر! جو مومن ہے خسارے میں نہیں ہے

حسنینؑ کے صدقے میں عطا کر تو میں لے لوں

ورنہ تِری دنیا مجھے وارے میں نہیں ہے

مَن مَاتَ عَلٰی حُبِّ عَلِیؑ مَاتَ شَہِیدا

لیکن یہ ہر اک دل کے سپارے میں نہیں ہے

جتنا غمِ شبیرؑ میں روتا ہوں میں اُتنا

پانی کا تناسب مِرے گارے میں نہیں ہے

دیتا ہے وہ جنت غمِ شبیرؑ کے بدلے

خالق کو تجارت یہ خسارے میں نہیں ہے

دریا کی طرح دل میں رواں الفتِ حیدرؑ

دریا بھی ہے ایسا جو کنارے میں نہیں ہے

مَن کُنتُ کا منظر ہے مِرے سامنے عمار

لطف ایسا کسی اور نظارے میں نہیں ہے


عمار یاسر مگسی

No comments:

Post a Comment