کسی خاص تک نہ پہنچے کسی عام تک نہ پہنچے
وہ ہیں رنجشیں ہماری وہ عوام تک نہ پہنچے
تِری دوریاں سلامت تجھے چاہتا رہوں میں
مجھے موت آئے تجھ کو یہ پیام تک نہ پہنچے
مجھے بے وفا بتا کر رسوا تو کر چکے ہو
اب کہہ رہے ہو مجھ کو آرام تک نہ پہنچے
تِرے ہاتھ میں قلم ہے تو وہ لکھ جو حق ہے احمد
وہ نہ بات لکھ تُو احمد جو نظام تک نہ پہنچے
احمد ارسلان کشتواڑی
No comments:
Post a Comment