Wednesday 12 June 2024

کسی خاص تک نہ پہنچے کسی عام تک نہ پہنچے

 کسی خاص تک نہ پہنچے کسی عام تک نہ پہنچے

وہ ہیں رنجشیں ہماری وہ عوام تک نہ پہنچے

تِری دوریاں سلامت تجھے چاہتا رہوں میں

مجھے موت آئے تجھ کو یہ پیام تک نہ پہنچے

مجھے بے وفا بتا کر رسوا تو کر چکے ہو

اب کہہ رہے ہو مجھ کو آرام تک نہ پہنچے

تِرے ہاتھ میں قلم ہے تو وہ لکھ جو حق ہے احمد

وہ نہ بات لکھ تُو احمد جو نظام تک نہ پہنچے


احمد ارسلان کشتواڑی

No comments:

Post a Comment