عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جوہری کب یہ نگینے کی طرف دیکھتے ہیں
جیسے عشّاق مدینے کی طرف دیکھتے ہیں
ایسے ہم تکتے ہیں اس شہر کی جانب جیسے
ڈوبنے والے سفینے کی طرف دیکھتے ہیں
وہ کبھی موجۂ خوشبو جو چمن سے گزریں
پھرل حسرت سے پسینے کی طرف دیکھتے ہیں
دیدۂ شوق ادب سے کہ یہاں قدسی بھی
اِذن ہوتا ہے تو زینے کی طرف دیکھتے ہیں
میں نے مشکل میں انہیں جب بھی پکارا ہو کریم
مجھ سے ناچیز کمینے کی طرف دیکھتے ہیں
راشد تاثیر
No comments:
Post a Comment