Wednesday 12 June 2024

جوہری کب یہ نگینے کی طرف دیکھتے ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جوہری کب یہ نگینے کی طرف دیکھتے ہیں

جیسے عشّاق مدینے کی طرف دیکھتے ہیں

ایسے ہم تکتے ہیں اس شہر کی جانب جیسے

ڈوبنے والے سفینے کی طرف دیکھتے ہیں

وہ کبھی موجۂ خوشبو جو چمن سے گزریں

پھرل حسرت سے پسینے کی طرف دیکھتے ہیں

دیدۂ شوق ادب سے کہ یہاں قدسی بھی

اِذن ہوتا ہے تو زینے کی طرف دیکھتے ہیں

میں نے مشکل میں انہیں جب بھی پکارا ہو کریم

مجھ سے ناچیز کمینے کی طرف دیکھتے ہیں


راشد تاثیر

No comments:

Post a Comment