Wednesday 12 June 2024

اور کیا چاہیے بندے کو عنایات کے بعد

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اور کیا چاہیے بندے کو عنایات کے بعد

عجز، مستغنی ہُوا آپؐ کی خیرات کے بعد

موجۂ بادِ مدینہ نے رکھی لاج مِری

دل تسلی میں ہے اب تلخئ جذبات کے بعد

ساعتِ سیرِ معلّٰی سے ہُوئی رمز عیاں

بخدا وقت ہے اِک اور بھی دن رات کے بعد

عرش تو ایک پڑاؤ تھا ’’دنیٰ‘‘ سے آگے

وہ ملاقات ہُوئی پردۂ لمعات کے بعد

ایک لمحے کو سہی، دید کا امکاں دے دے

کس کو جینا ہے تِرے ہجر کی ساعات کے بعد

چاہتا ہُوں یہ مِرا نُطق معطل ہو جائے

بات کچھ بنتی نہیں، مجھ سے، تِری بات کے بعد

شارعِ ہجرہ سے یوں دِکھتا ہے وہ گنبدِ سبز

جیسے ایقان نے جھانکا ہو خیالات کے بعد

دُور چمکا ہے کوئی خاورِ حیرت بن کر

نقشِ نعلینِ کرم اوجِ کمالات کے بعد

قافلے والو! ابھی کہہ لو پئے ضبط، مگر

کچھ نہیں کہنا مدینے کے مضافات کے بعد

بے نیازِ غمِ تحدید ہے مقصود وہ فیض

سلسلہ رہتا ہے جاری مِری حاجات کے بعد


مقصود علی شاہ

No comments:

Post a Comment