عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
وہ جلوہ بار ہر سُو ہیں یہ میری خُوش نصیبی ہے
نگاہیں میری آہُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے
یہ کیا کم ہے کہ ہے توفیقِ اظہارِ طلب مجھ کو
مِری آنکھوں میں آنسُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے
اِدھر اک میں ہوں اور میری خطائیں ہیں، اُدھر لیکن
کرم کے لاکھ پہلُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے
تپائے تھے دماغ و دل کبھی جو ہجر کی لو پر
وہ اب مصروفِ یاہُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے
شریعت کی کماں کے تیر جتنے آئے ہیں مجھ تک
مرے دل میں ترازُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے
یہ ہے ان کے کرم کی حد خطائیں ہو گئیں سب رد
دُعائیں سب اثر جُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے
مہک اُٹھے معطر نعت کہہ کر رُوح و دل ماجد
کہ سب الفاظ خُوشبُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے
ماجد خلیل
No comments:
Post a Comment