Wednesday, 12 June 2024

ہے گمراہ ایمان لکھوں کیا

 ہے گُمراہ ایمان، لکھوں کیا ؟

سب کو ہی شیطان، لکھوں کیا؟

آساں کو مُشکل کرتے ہو

مُشکل کو آسان، لکھوں کیا؟

اُس نے میرا حال ہے پُوچھا

خود سے ہُوں انجان، لکھوں کیا؟

جس جیون کا مقصد نہ ہو

اُس کا بھی عُنوان، لکھوں کیا؟

تُم میری عرضی نہ مانے

اب شاہی فرمان، لکھوں کیا؟

میں جو تھا صدیوں پر بھاری

لمحوں کا مہمان، لکھوں کیا؟

اُس نے مجھ کو جان لکھا ہے

میں بھی اُس کو جان، لکھوں کیا؟

رونق تھی سب اُس کے دم سے

دل ہے اب ویران، لکھوں کیا؟

مجھ کو جو انسان نہ سمجھیں

میں اُن کو انسان، لکھوں کیا؟

خُون سے گاڑھا پانی ٹھہرا

ہے خامہ حیران لکھوں کیا؟

افرا  تفری، مارا ماری 

کیسا ہے بُحران، لکھوں کیا؟

صوبوں میں بانٹا ہے مجھ کو

میں اپنی پہچان، لکھوں کیا؟

کے پی کے، پنجاب لکھوں یا

سندھ، بلوچستان، لکھوں کیا؟

میں اپنے اس ملک کو لوگو

پُورا پاکستان، لکھوں کیا؟

ہوش کے لو نا خون صبا جی

تم کو بھی زندان، لکھوں کیا؟


سبکتگین صبا

No comments:

Post a Comment