Tuesday 4 June 2024

جو رہے دل کے آس پاس بہت

 جو رہے دل کے آس پاس بہت

اُن کو ہونا پڑا اداس بہت

گو کہ تھے ایک دوسرے کا لباس

ہم نے بدلے مگر لباس بہت

ہر بُن مُو میں خار کی ہے کھٹک

ہم کبھی تھے گُلوں کے پاس بہت

تجھ کو بھی بے وفائی کرنی تھی

زندگی تجھ سے کی تھی آس بہت

اُن کی فطرت میں بھی وفا کم کم

اور یہ دل، کہ نا سپاس بہت


تاج مہجور

تاج الدین احمد

No comments:

Post a Comment