Saturday, 1 June 2024

وہی منبر وہی محراب مدینے والے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہی منبر، وہی محراب مدینے والے

میری آنکھوں میں ہیں سب خواب مدینے والے

گفتگو حمد کے لہجے میں کیا کرتے ہیں

سنگریزے بھی ہیں نایاب مدینے والے

خوشبوئیں بھیجیں تِرے نام کے حرفوں پہ درود

صبح لکھ تِرے القاب مدینے والے

کاش نیر! مِرا دل غارِ حرا ہو جائے

اور آنکھوں میں ہوں محراب مدینے والے


عباس رضا نیر

No comments:

Post a Comment