Monday 10 June 2024

دوست سے خواہ وہ عدو سے ملے

 دوست سے خواہ وہ عدو سے ملے

نہ ہوئے ہم تو پھر کسو سے ملے

ساتھ اس کے پلے ہیں لاکھوں دل

کیوں نہ رنگِ حنا💚 لہو سے ملے

واہ یہ شکل،۔ یہ دغا بازی

دل کسو کا لیا، کسو سے ملے

ویسے ہی حسرتوں کے خون ہوئے

ان سے تھے جیسے آرزو سے ملے

لو گئے تھے نماز کو تنویر

میکدہ کے ہیں روبرو سے ملے


تنویر دہلوی

No comments:

Post a Comment