Monday 10 June 2024

عاشق ہوئے تو عشق میں ہشیار کیوں نہ تھے

 عاشق ہوئے تو عشق میں ہشیار کیوں نہ تھے

ہم ان کے مدح خواں سرِ بازار کیوں نہ تھے

ہاں جب ستم کو عین کرم کہہ رہے تھے لوگ

ہم بھی شریک گرمئ گُفتار کیوں نہ تھے

جب چل رہا تھا وقت پہ جادو نگاہ کا

اک ہم اسیرِ چشمِ فسوں کار کیوں نہ تھے

اب کیا شہید ناز بنے پھر رہے ہیں لوگ

مرنے کا شوق تھا تو سرِ دار کیوں نہ تھے

وارث! یہ شاعری سمِ❤ قاتل سے کم نہیں

آپ اس بلائے جاں سے خبردار کیوں نہ تھے


وارث کرمانی

No comments:

Post a Comment