Wednesday 12 June 2024

شق ہوئی دیوار کعبہ کھل گیا اک اور باب

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


شق ہوئی دیوار کعبہ، کُھل گیا اک اور باب

انقلاب، اے انقلاب، اے انقلاب، اے انقلاب

ہم سے ذرے اور اس نیّر سے فیضِ اکتساب

ہائے دیوانوں کی قسمت اف رے عشقِ ابُوتُراب

بُوذر و سلمان و قنبر سے کُھلی ہم پر یہ بات

تیرے لطفِ خاص سے بنتے ہیں ذرے بھی آفتاب

فاطمہ بنتِ اسد کی گود میں تعبیر ہے

آمنہؑ کی گود میں دیکھا تھا پیغمبرؐ نے خواب

مسجدِ کوفہ میں کسی منفرد تھی گفتگو

کتنے چہروں سے ہٹا دی تیرے خطبوں نے نقاب

اے کہ تیرا قُرب ہے قُربِ خدا، قُربِ رسولﷺ

اے کہ تیری بزم میں جو آئے نکلے کامیاب

ایسے روشن ہیں فلک پر مہر و ماہ و کہکشاں

روشنی دیتے ہوں جیسے نقشِ پائے بُو تراب

سیرتِ ختمِ رسُلﷺ کا ترجماں تیرا وجود

تیرا اندازِ تکلّم،۔ معنئ علمِ کتاب

گُلشنِ فردوس کی صورت معطر ہے فضا

اسمِ پاکِ مرتضیٰؑ ہے میرے ہونٹوں پر گُلاب

یا علیؑ کہہ کر ہمیشہ کربلائے وقت میں

ہم خدا کے فضل سے ہوتے رہے ہیں کامیاب

روشنی کا استعارہ ہے محبت آپ کی

آپ کی سیرت ہے عکسِ سیرتِ ختمی مآب


علی مطہر اشعر

No comments:

Post a Comment