عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
چلنا کہاں تھا سہل رہِ مستقیم پر
ماتھے سے خون گرتا تھا پائے کریم پر
گریہ گزار چشمِ مقدس کے آفریں
ہجرت کی شب امین تھی مالِ غنیم پر
سینے پہ ہاتھ، پیٹ پہ پتھر بندھے ہوئے
خندق میں دوہرا بوجھ پڑا تھا رحیم پر
قرآن اپنے صاحب قرآں پہ رشک زن
نازل ہوئے وہ ہونٹ الف لام میم پر
آقائے لازوالﷺ کے پا پوش آشنا
سایا کیے ہوئے ہیں جدید اور قدیم پر
شبیر حسن
No comments:
Post a Comment