عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
زندگی سب کی ضو فشاں تجھ سے
اور باقی ہیں دو جہاں تجھ سے
تیری وحدت کا جو بھی منکر ہے
بچ کے جائے گا وہ کہاں تجھ سے
التجا کر رہی ہے شام و سحر
ہر گناہگار کی زباں تجھ سے
تیری حمد و ثناء میں جب بھی لکھا
ملے الفاظ اور بیاں تجھ سے
تُو ہی تو اصل میں ہے کھیون ہار
کشتئ زیست ہے رواں تجھ سے
رچ گئی ہے چمن میں جو خوشبو
پھول کلیوں میں ہے نہاں تجھ سے
تیری رحمت ہی کے سبب مجھ کو
ملے گی حشر میں اماں تجھ سے
یہ سعادت نہیں تو پھر کیا ہے
آج حیدر ہے مدح خواں تجھ سے
ذوالفقار حیدر پرواز
No comments:
Post a Comment