دن بہ دن نادان بنتا جائے ہے
آدمی حیوان بنتا جائے ہے
جھوٹ مکاری تصنع مصلحت
خود غرض انسان بنتا جائے ہے
عارضی خوشیوں کا تکمیل عمل
خون کا سیلان بنتا جائے ہے
خواہشوں کی گھن گرج کے درمیان
ذہن ریگستان بنتا جائے ہے
پھول کی دیدہ دلیری کا عذاب
خار پر بہتان بنتا جائے ہے
ہر نظر یہ آدمی کا ہر اصول
موت کا سامان بنتا جائے ہے
م ش نجمی
محمد شفیق نجمی
No comments:
Post a Comment