Tuesday 11 June 2024

آدمی حیوان بنتا جائے ہے

 دن بہ دن نادان بنتا جائے ہے

آدمی حیوان بنتا جائے ہے

جھوٹ مکاری تصنع مصلحت

خود غرض انسان بنتا جائے ہے

عارضی خوشیوں کا تکمیل عمل

خون کا سیلان بنتا جائے ہے

خواہشوں کی گھن گرج کے درمیان

ذہن ریگستان بنتا جائے ہے

پھول کی دیدہ دلیری کا عذاب

خار پر بہتان بنتا جائے ہے

ہر نظر یہ آدمی کا ہر اصول

موت کا سامان بنتا جائے ہے


م ش نجمی

محمد شفیق نجمی

No comments:

Post a Comment