Tuesday 11 June 2024

شوخیٔ گرمئ رفتار دکھاتے نہ چلو

 شوخیٔ گرمئ رفتار دکھاتے نہ چلو

فتنۂ حشر کو سیماب بتاتے نہ چلو

غیر بھی کرنے لگے نقش قدم پر سجدے

نقش حُب دل پہ رقیبوں کے بٹھاتے نہ چلو

چلتے چلتے تو نہ غیروں سے ہنسو بہر خدا

خاک میں اشک نمط مجھ کو ملاتے نہ چلو

نگہ گرم سے گُلشن میں نہ دیکھو گُل کو

آتش رشک سے بُلبل کو جلاتے نہ چلو

اس کے کُوچہ سے نہ گھبرا کے چلو اے تنویر

لوگ پا جائیں گے آنکھوں کو چُراتے نہ چلو


تنویر دہلوی

No comments:

Post a Comment