غموں کی تھاپ پہ اکثر دھمال ڈالتا ہے
پیارے دل پہ قلندر دھمال ڈالتا ہے
وہ میں نہیں ہوں کوئی اور میرے جیسا ہے
وہ شخص جو مِرے اندر دھمال ڈالتا ہے
سطحِ آب پہ مد و جذر نہیں آتے
وہ دیکھتا ہے سمندر دھمال ڈالتا ہے
یہ آستاں ہے، یہ مسجد نہیں مِرے واعظ
یہاں پہ بہتر و کمتر دھمال ڈالتا ہے
دیار عشق میں نام و نسب نہیں چلتا
وہ بہترین جو بہتر دھمال ڈالتا ہے
فدا بخاری
No comments:
Post a Comment