Tuesday 11 June 2024

غموں کی تھاپ پہ اکثر دھمال ڈالتا ہے

 غموں کی تھاپ پہ اکثر دھمال ڈالتا ہے

پیارے دل پہ قلندر دھمال ڈالتا ہے

وہ میں نہیں ہوں کوئی اور میرے جیسا ہے

وہ شخص جو مِرے اندر دھمال ڈالتا ہے

سطحِ آب پہ مد و جذر نہیں آتے

وہ دیکھتا ہے سمندر دھمال ڈالتا ہے

یہ آستاں ہے، یہ مسجد نہیں مِرے واعظ

یہاں پہ بہتر و کمتر دھمال ڈالتا ہے

دیار عشق میں نام و نسب نہیں چلتا

وہ بہترین جو بہتر دھمال ڈالتا ہے


فدا بخاری

No comments:

Post a Comment