Wednesday 12 June 2024

بہار آئی شورش جنون فتنہ ساماں کی

 بہار آئی شورشٰ جنون فتنہ ساماں کی

الٰہی خیرکرنا تو مِرے زیب و گریباں کی

صحیح جذبات حریّت کہیں مٹنے سے مٹتے ہیں

عبث ہیں دھمکیاں دار و رسن کی اور زِنداں کی

وہ گُلشن جو کبھی آزاد تھا گُزرے زمانے میں

میں ہوں شاخِ شکستہ اب اُسی اُجڑے گُلستاں کی

نہیں تم سے شکایت ہم سفیرانِ چمن مجھ کو

مِری تقدیر ہی میں تھا قفس اور قید زنداں کی

زمیں دشمن زماں دشمن جو اپنے تھے پرائے ہیں

سنو گے داستاں کیا تُم میرے حالِ پریشاں کی

یہ جھگڑے اور بکھیڑے میٹ کر آپس میں مل جاؤ

عبث تفریق  ہے تم میں یہ ہندو اور مسلماں کی

سبھی سامانِ عشرت تھے، مزے سے اپنی کٹتی تھی

وطن کے عشق نے ہم کو ہوا کھلوائی زنداں کی


حسرت وارثی

اشفاق اللہ خاں حسرت

No comments:

Post a Comment