اس طرح طُوفان مغرب نے ہلا کر رکھ دیا
نقشِ آباء کہہ کے فرسُودہ جلا کر رکھ دیا
چاہ کر بھی کوئی اب گردن چُھڑا سکتا نہیں
اس قدر مغرب نے گرویدہ بنا کر رکھ دیا
کس طرح روشن خیالی کا لبادہ اوڑھ کر
دِین و مذہب کی اساسوں کو ہلا کر رکھ دیا
نام پر آزادئ نسواں کے اس تہذیب نے
دُختر آدم کی عصمت کو لُٹا کر رکھ دیا
طرز مغرب سے متاثر نا خداؤں نے ضیاء
کشتئ مِلت کو یوں طُوفاں میں لا کر رکھ دیا
ضیاء بلتستانی
No comments:
Post a Comment