Sunday 11 August 2024

کاش جمہور اٹھے

 کاش جمہور اٹھے


کلف میں ڈوبے ہوئے

اکڑے ہوئے یہ  ملبوس

اور ان میں پھنسی، باہر کو نکلی توندیں

میری دھرتی کی معیشت کے یہی مدفن ہیں

کاش جمہور اٹھے

مار کے نیزے ایک انی

چیر کے توندیں

لُٹی دولت کو برآمد کر لے

کاش جمہور اٹھے


افضل ضیائی

No comments:

Post a Comment