عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
خدا کو خودبخود جو غالب سمجھ نہیں سکتا
وہ علمِ حق کے مطالب سمجھ نہیں سکتا
وہ ہے صنم کدۂ ممکنات میں آذر
جو رازِ ہستیٔ واجب سمجھ نہیں سکتا
جو وہمِ غیر میں ہے اپنے آپ سے محجوب
ہے خود حجاب کہ حاجب سمجھ نہیں سکتا
سمجھ رہا ہے جو عقل شکستہ پا کو خضرؑ
جنوں کے جاہ و مناصب سمجھ نہیں سکتا
کلامِ حق کی صفت ہے ذہین میرا کلام
نہ ہو خدا کا جو طالب سمجھ نہیں سکتا
خدا ہے فہم سے بالا سمجھ نہیں سکتا
سمجھ رہا ہے جو سمجھا سمجھ نہیں سکتا
گزر ذہین کے دل میں نہیں ہوا جس کا
خدا کے دل کی تمنّا سمجھ نہیں سکتا
ذہین شاہ تاجی
محمد طاسین فاروقی
No comments:
Post a Comment